REET URDU حروف تہجی کوئ بھی زبان اپنی آواز کو تحری شکل میں ظاہر کرنے کے لیے کچھ نشان مقرر کرتی ہے یہ نشان حرف اور ان کا مجموعہ حروف تہجی کہلاتا ہے قواعد کے پہلے حصے میں انھیں حروف کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور اسے علم ہججا کہتے ہیں اردو زبان میں استعمال ہونے والے حروف تہجی کی تعداد 38 ہے جو اس طرح ہے ۔ ا۔ ب پ ت۔ ٹ۔ ث۔ ج۔ چ۔ ح۔ خ۔ د ڈ ذ۔ ر ڑ ز ،ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م۔ ن۔ و۔ ہ۔ ھ۔ ء۔ ی ے خالص عربی حروف ث ۔ ح۔ ذ ۔ ص۔ ض۔ ط۔ ظ ۔ ع ۔ ق خالص فارسی حرف ژ" خالص فارسی حروف ہے۔ یہ حرف عربی میں نہیں آ تا ۔ خالص ہندی حروف ٹ ، ڈ،ڑ خالص ہندی حروف ہیں ۔ نوٹ :- اردو میں کل حروف تہجی کی تعداد 38 ہے لیکن مولوی عبدلحق نے ان کی تعداد ،(کل آ...
اشاعتیں
اپریل, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں
نظیر اکبر آ بادی
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
آدمی نامی آ دمی نامی "نظیر اکبر آ بادی کی بہترین نظموں میں سے ہے یہ ایک بظاہر سیدھی سادی نظم معلوم ہوتی لیکن دراصل یہ ایک فلسفیانہ نظم ہے ۔ جس میں زندگی کی ایک فلسفیانہ حقیقت کو پیش کیا گیا ہے " آ دمی نامی " میں انسان دوستی کا گہرا تصور موجود ہی نظیر کی زبانی پہلی مرتبہ اردو میں انسان اور محض۔ انسان کا تصورِ ہمارے سامنے آ تا ہے انسان جو شیتان بھی ہے اور رحمان بھی جو عرشِ اعلیٰ کی بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے اور تحت الثریٰ کی پستسیو میں بھی گر سکتا ہے وہ انسان جو مسجد بناتا ہے اور جو نمازیوں کی جوتیاں چوراتا ہے اور وہ جو جوتیاں چرانے والے کو بھانپتا ہے اور وہ جو ان کو گرفتار کرتاہے ۔ اعلیٰ و ادنیٰ فقیر و امیر عالم و جاہل کافر و مومن سب آ دمی ہیں یعنی ہر آ دمی فتطری اعتبار سے اور خدا کے نزدیک ایک سی حیثیت رکھتاہے ' امیر، غریب ،شریف رزیل , ادنیٰ، اعلیٰ کی یہ تقسیم انسان کے اعمال اور اخلاق...
اقبال کی شاعری کا دورِ ثانی
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
اقبال کی شاعری کا دورِ ثانی 1905-1908 تک کا دور ان کی شاعری کا دوسرا دور ہے ۔یہ وہ زمانہ ہے جب علامہ اقبال حصولِ تعلیم کے لیے ولایت گیے تھے ۔ اس میں انہوں نے بہت کم شاعری کی بلکہ کس قدر شاعری ہی سے دل برداشتہ ہو گئے تھے مگر آ رنلڑ کی کوششوں سے دوبارہ راضی ہوئے تو شاعری کی زبان فارسی ہو گئی تا ہم اسے بھی وہ پوری طرح نباہ نہ سکے ان کی فارسی شاعری کا شباب ھندوستان میں واپس آ نے پر کائم ہوا ۔انھوں نے اس دور میں جو کچھ کہا اس میں فلسفہ خودی کے ساتھ فلسفہ بے خودی کی جھلک بھی نظر آ تی ہے ۔وطن سے محبت سے اگرچہ ان کو اب بھی عار نہ تھا تاہم اس دور میں ان کا یہ نظریہ قائم ہوا کہ وطنیت پر اسلامی قومیت کی تعمیر نہیں کی جا سکتی ۔ علامہ اقبال وطن واپس آ گئے تو یہ عزم ہوصلہ بھی ساتھ لے کہ اب شاعری سے مسلمانوں کی خدمت کروں گا اس لئے ان کی شاعری کو ہم کسی قدر اسلامی شاعری بھی کہ سکتے ہیں ۔ اقبال کی شاعری کا تیسرا دور ١٩٠٧ کی...
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Applications writing for class v B-5,vikash Nagar Hanspur 20November 20-- The Headmaster Govt Upper Primary School Hanspur Sir Respectfully I beg to say that my elder sister's marriage is going to take place on 26, November 20__ _ so Ican not come to school . Kindly grant me leave for three days from 25 November to 27 November Thanksgiving Yours obediently Mazid Khan Letter writing 25,Nehru Colony Shivganga sirohi July25 ,20--- My dear Meena Iam glade to know that you have passed V class examination with A+ grade I congratulate you on your excellent success . With best regards to your parents Your sincerely Divya
اقبال کی۔گچھ یادگار لمحات
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
علامہ اقبال رحمتہ اللہ شیخ محمد اقبال نام اور اقبال تخلیص ۔ ٩ نومبر ١٨٧٧ کو پنجاب کے مشہور شہر سیال کوٹ میں ولادت ہوئی ۔ اقبال کے والد کا نام شیخ نور محمد اور والدہ کا نام امام بی تھا۔ان کے بزرگوں کا سلسلہ 'سپر وگوت کے کشمیری پنڑتوں سے ملاتا ہے ۔ جو بعد حلقہ اسلام میں داخل ہو گئے تھے اقبال نے ابتدائی تعلیم اسکاچ اسکول میں داخل ہو کر مولوی میر حسن شاہ سے حاصل کی تھی ١٨٩٣ میں انٹر کا امتحان پاس کرکے گورمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا اور ١٨٩٧ میں بی ۔اے کی ڈگری حاصل کی ۔١٨٩٩ میں فلسفےمیں ایم اے کیا اس دوران انہیں فلسفے کے مشہور پروفیسر مسٹر آرنلڈ سے بھی فیض یاب ہونے کا موقع ملا ۔ اقبال پہلے اور ینٹل کالج لاہور اور اس کے بعد انگریزی اور فلسفے کے پروفیسر مقرر ہوئے ١٩٠٥ میں مزید تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے اقبال یورپ گئے ۔ آ پ کیمبرج یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی ۔اور لندن سے بیرسٹری کی ڈگری لے کر ١٩٠٨ میں ہندوستان ل...